یومِ آزادی کا پیغام — اب ہمیں اُٹھنا ہوگا

14 اگست… یہ صرف ایک تاریخ نہیں۔ یہ ایک یاد دہانی ہے — ان خوابوں کی، جو قائد اعظم اور لاکھوں قربانیاں دینے والوں نے ہمارے لیے دیکھے۔

مگر سوال یہ ہے:

کیا ہم ان خوابوں کے ساتھ انصاف کر رہے ہیں؟
کیا ہم اس سرزمین کو وہ محبت دے رہے ہیں، جس کی وہ ہم سے توقع رکھتی ہے؟

آزادی محض جھنڈے لگانے، ترانے گانے، یا آتش بازی کرنے کا نام نہیں۔ یہ ایک ذمّے داری ہے — جو ہم سب پر برابر عائد ہوتی ہے۔

سوچنے کا وقت ہے…

ہم ہر سال یومِ آزادی مناتے ہیں، مگر پھر اگلے دن وہی کرپشن، وہی نفرت، وہی شکایات، وہی بے حسی…

کیا واقعی بس یہی آزادی ہے؟

اگر ہم محاذِ جنگ کے سپاہی نہیں بن سکتے، تو کیا ہم اپنے کردار کے سپاہی بھی نہیں بن سکتے؟

اگر ہم سسٹم کو اکیلے نہیں بدل سکتے، تو کیا ہم اپنے اندر وہ تبدیلی نہیں لا سکتے جو ہم دوسروں میں دیکھنا چاہتے ہیں؟

اب ہمیں اُٹھنا ہوگا — کردار کے ساتھ، خلوص کے ساتھ!

  • ایک پودا لگائیں — تاکہ ہماری زمین سانس لے سکے۔
  • ایک بچے کو پڑھائیں — تاکہ وہ کل کا باشعور شہری بنے۔
  • برداشت اور احترام پیدا کریں — زندگی اور سوشل میڈیا میں بھی۔
  • صاف پانی ضائع نہ کریں — کیونکہ کہیں کوئی بچہ بوند بوند کو ترس رہا ہے۔
  • اللہ سے دعا کریں — کہ ہمیں اور ہمارے رہنماؤں کو ہدایت دے۔

نبی کریم ﷺ کی تعلیمات — ہماری اصل پہچان

ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ ہم ایک ایسی اُمت کے پیروکار ہیں جس کے نبی ﷺ نے صرف انسانوں ہی نہیں، جانوروں، درختوں، اور راستوں تک کے حقوق کی بات کی۔

رسول اللہ ﷺ نے تو اُس عورت کی عیادت کی، جس نے ان پر روز کچرا پھینکنا اپنا معمول بنا رکھا تھا!

کیا ہم اُس نبی کے پیروکار ہیں، اور پھر بھی برداشت، درگزر، اور اخلاق سے خالی ہیں؟

یاد رکھیں:
ہماری اصل آزادی تب ہو گی، جب ہم اپنے نفس، اپنی نفرت، اور اپنی انا کو قابو میں کر کے نبی کریم ﷺ کے اخلاق پر عمل کریں گے۔

نیا عمل کا پیغام:

  • برداشت اور معافی کو اپنی طاقت بنائیں — جاہل کے سوال کا جواب خاموشی اور دعا سے دیں۔
  • گلیوں، محلوں اور راستوں کی صفائی کو عبادت سمجھیں — کیونکہ صفائی نصف ایمان ہے۔
  • غریب، بیمار یا تنہا افراد کا حال پوچھیں — کیونکہ نبی ﷺ نے ہر مظلوم کا ساتھ دیا۔
  • غیبت، حسد، اور نفرت سے بچیں — کیونکہ یہ دل کو زنگ آلود کر دیتے ہیں۔

🇵🇰 یہ ملک ہمارا ہے — اور ہم ہی اس کی پہچان ہیں!

قومیں تقریروں اور جھنڈوں سے نہیں بنتیں، بلکہ کردار، اتحاد، قربانی اور سچائی سے بنتی ہیں۔

لہٰذا، اس 14 اگست پر صرف “Happy Independence Day” نہ لکھیں، بلکہ خود سے وعدہ کریں:

  • ✅ میں جھوٹ نہیں بولوں گا۔
  • ✅ میں صفائی کا خیال رکھوں گا۔
  • ✅ میں نفرت کا جواب محبت سے دوں گا۔

یومِ آزادی کا عہد:

اندھیروں کو مٹائیں گے، اُجالے ہم ہی لائیں گے
اگر ہم چل پڑے منزل کو، رستے بن ہی جائیں گے

یہ مٹی ہے شہیدوں کی، یہ خوں سے ہے سنوری ہوئی
قسم ہے ہم کو پرچم کی، کبھی جھکنے نہ پائیں گے

نہ نفرت بانٹنے دیں گے، نہ تفرقہ ابھرنے دیں گے
محبت کے چراغوں سے، ہر اِک دل کو جُڑائیں گے

جہاں قائد کا خواب اُترا، جہاں اقبال نے سوچا
اسی پاکستان کو ہم، نئی پہچان دِلائیں گے

آئیے! ہم صرف جشن نہ منائیں — جدوجہد کا آغاز کریں!

پاکستان زندہ باد!
ہم سب کی ذمے داری — ایک بہتر پاکستان!

Please share this post;

Please Subscribe;

Subscription Form



Explore More ;

One response to “یومِ آزادی کا پیغام — اب ہمیں اُٹھنا ہوگا”

  1. Muhammad Zainul Abedin Avatar
    Muhammad Zainul Abedin

    پاکستان 27 رمضان المبارک کو معروض وجود میں آیا۔ یعنی جس مہینے آزاد ہوا وہ تمام مہینوں سے افضل ۔ جس دن آزاد ہوا وہ تمام دنوں سے افضل اور جس رات آزاد ہوا وہ تمام راتوں سے افضل۔ واحد اسلامی ایٹمی قوت ۔پاکستان زندہ باد

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *